Muslim Library

Surah یوسف

اردو

Surah یوسف - Aya count 111
Facebook Twitter Google+ Pinterest Reddit StumbleUpon Linkedin Tumblr Google Bookmarks Email
الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ( 1 ) یوسف - Aya 1
الٓرا۔ یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں
إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ( 2 ) یوسف - Aya 2
ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ ( 3 ) یوسف - Aya 3
(اے پیغمبر) ہم اس قرآن کے ذریعے سے جو ہم نے تمہاری طرف بھیجا ہے تمہیں ایک نہایت اچھا قصہ سناتے ہیں اور تم اس سے پہلے بےخبر تھے
إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ ( 4 ) یوسف - Aya 4
جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے۔ دیکھتا (کیا) ہوں کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں
قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ( 5 ) یوسف - Aya 5
انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں تو وہ تمہارے حق میں کوئی فریب کی چال چلیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ( 6 ) یوسف - Aya 6
اور اسی طرح خدا تمہیں برگزیدہ (وممتاز) کرے گا اور (خواب کی) باتوں کی تعبیر کا علم سکھائے گا۔ اور جس طرح اس نے اپنی نعمت پہلے تمہارے دادا، پردادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی تھی اسی طرح تم پر اور اولاد یعقوب پر پوری کرے گا۔ بےشک تمہارا پروردگار (سب کچھ) جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِّلسَّائِلِينَ ( 7 ) یوسف - Aya 7
ہاں یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصے) میں پوچھنے والوں کے لیے (بہت سی) نشانیاں ہیں
إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 8 ) یوسف - Aya 8
جب انہوں نے (آپس میں) تذکرہ کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم جماعت (کی جماعت) ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ابا صریح غلطی پر ہیں
اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ ( 9 ) یوسف - Aya 9
تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہوجائے گی۔ اور اس کے بعد تم اچھی حالت میں ہوجاؤ گے
قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ( 10 ) یوسف - Aya 10
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی راہگیر نکال (کر اور ملک میں) لے جائے گا۔ اگر تم کو کرنا ہے (تو یوں کرو)
قَالُوا يَا أَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ ( 11 ) یوسف - Aya 11
(یہ مشورہ کر کے وہ یعقوب سے) کہنے لگے کہ اباجان کیا سبب ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیرخواہ ہیں
أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ( 12 ) یوسف - Aya 12
کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجیئے کہ خوب میوے کھائے اور کھیلے کودے۔ ہم اس کے نگہبان ہیں
قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ ( 13 ) یوسف - Aya 13
انہوں نے کہا کہ یہ امر مجھے غمناک کئے دیتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ (یعنی وہ مجھ سے جدا ہوجائے) اور مجھے یہ خوف بھی ہے کہ تم (کھیل میں) اس سے غافل ہوجاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے
قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَّخَاسِرُونَ ( 14 ) یوسف - Aya 14
وہ کہنے لگے کہ اگر ہماری موجودگی میں کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں، اسے بھیڑیا کھا گیا تو ہم بڑے نقصان میں پڑگئے
فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ( 15 ) یوسف - Aya 15
غرض جب وہ اس کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اس کو گہرے کنویں میں ڈال دیں۔ تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ (ایک وقت ایسا آئے گا کہ) تم ان کے اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور ان کو (اس وحی کی) کچھ خبر نہ ہوگی
وَجَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْكُونَ ( 16 ) یوسف - Aya 16
(یہ حرکت کرکے) وہ رات کے وقت باپ کے پاس روتے ہوئے آئے
قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ ( 17 ) یوسف - Aya 17
(اور) کہنے لگے کہ اباجان ہم تو دوڑنے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مصروف ہوگئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے تو اسے بھیڑیا کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے
وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ ( 18 ) یوسف - Aya 18
اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے۔ یعقوب نے کہا (کہ حقیقت حال یوں نہیں ہے) بلکہ تم اپنے دل سے (یہ) بات بنا لائے ہو۔ اچھا صبر (کہ وہی) خوب (ہے) اور جو تم بیان کرتے ہو اس کے بارے میں خدا ہی سے مدد مطلوب ہے
وَجَاءَتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُوا وَارِدَهُمْ فَأَدْلَىٰ دَلْوَهُ ۖ قَالَ يَا بُشْرَىٰ هَٰذَا غُلَامٌ ۚ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ( 19 ) یوسف - Aya 19
(اب خدا کی شان دیکھو کہ اس کنویں کے قریب) ایک قافلہ آوارد ہوا اور انہوں نے (پانی کے لیے) اپنا سقا بھیجا۔ اس نے کنویں میں ڈول لٹکایا (تو یوسف اس سے لٹک گئے) وہ بولا زہے قسمت یہ تو (نہایت حسین) لڑکا ہے۔ اور اس کو قیمتی سرمایہ سمجھ کر چھپا لیا اور جو کچھ وہ کرتے تھے خدا کو سب معلوم تھا
وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ ( 20 ) یوسف - Aya 20
اور اس کو تھوڑی سی قیمت (یعنی) معدودے چند درہموں پر بیچ ڈالا۔ اور انہیں ان (کے بارے) میں کچھ لالچ نہ تھا
وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لِامْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا ۚ وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ( 21 ) یوسف - Aya 21
اور مصر میں جس شخص نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے (جس کا نام زلیخا تھا) کہا کہ اس کو عزت واکرام سے رکھو عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنالیں۔ اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین (مصر) میں جگہ دی اور غرض یہ تھی کہ ہم ان کو (خواب کی) باتوں کی تعبیر سکھائیں اور خدا اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ( 22 ) یوسف - Aya 22
اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائی اور علم بخشا۔ اور نیکوکاروں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ( 23 ) یوسف - Aya 23
تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے ان کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند کرکے کہنے لگی (یوسف) جلدی آؤ۔ انہوں نے کہا کہ خدا پناہ میں رکھے (وہ یعنی تمہارے میاں) تو میرے آقا ہیں انہوں نے مجھے اچھی طرح سے رکھا ہے (میں ایسا ظلم نہیں کرسکتا) بےشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے
وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ ۖ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَن رَّأَىٰ بُرْهَانَ رَبِّهِ ۚ كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ۚ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ( 24 ) یوسف - Aya 24
اور اس عورت نے ان کا قصد کیا اور انہوں نے اس کا قصد کیا۔ اگر وہ اپنے پروردگار کی نشانی نہ دیکھتے (تو جو ہوتا ہوتا) یوں اس لیے (کیا گیا) کہ ہم ان سے برائی اور بےحیائی کو روک دیں۔ بےشک وہ ہمارے خالص بندوں میں سے تھے
وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 25 ) یوسف - Aya 25
اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے (آگے یوسف اور پیچھے زلیخا) اور عورت نے ان کا کرتا پیچھے سے (پکڑ کر جو کھینچا تو) پھاڑ ڈالا اور دونوں کو دروازے کے پاس عورت کا خاوند مل گیا تو عورت بولی کہ جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے اس کی اس کے سوا کیا سزا ہے کہ یا تو قید کیا جائے یا دکھ کا عذاب دیا جائے
قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي ۚ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ( 26 ) یوسف - Aya 26
یوسف نے کہا اسی نے مجھ کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا۔ اس کے قبیلے میں سے ایک فیصلہ کرنے والے نے فیصلہ کیا کہ اگر اس کا کرتا آگے سے پھٹا تو یہ سچی اور یوسف جھوٹا
وَإِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ ( 27 ) یوسف - Aya 27
اور اگر کرتا پیچھے سے پھٹا ہو تو یہ جھوٹی اور وہ سچا ہے
فَلَمَّا رَأَىٰ قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ ۖ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ ( 28 ) یوسف - Aya 28
اور جب اس کا کرتا دیکھا (تو) پیچھے سے پھٹا تھا (تب اس نے زلیخا سے کہا) کہ یہ تمہارا ہی فریب ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تم عورتوں کے فریب بڑے (بھاری) ہوتے ہیں
يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَٰذَا ۚ وَاسْتَغْفِرِي لِذَنبِكِ ۖ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ ( 29 ) یوسف - Aya 29
یوسف اس بات کا خیال نہ کر۔ اور (زلیخا) تو اپنے گناہوں کی بخشش مانگ، بےشک خطا تیری ہے
وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ ۖ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ۖ إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 30 ) یوسف - Aya 30
اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے۔ اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی ہے۔ ہم دیکھتی ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے
فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنْ هَٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ ( 31 ) یوسف - Aya 31
جب زلیخا نے ان عورتوں کی (گفتگو جو حقیقت میں دیدار یوسف کے لیے ایک) چال (تھی) سنی تو ان کے پاس (دعوت کا) پیغام بھیجا اور ان کے لیے ایک محفل مرتب کی۔ اور (پھل تراشنے کے لیے) ہر ایک کو ایک چھری دی اور (یوسف سے) کہا کہ ان کے سامنے باہر آؤ۔ جب عورتوں نے ان کو دیکھا تو ان کا رعب (حسن) ان پر (ایسا) چھا گیا کہ (پھل تراشتے تراشتے) اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور بےساختہ بول اٹھیں کہ سبحان الله (یہ حسن) یہ آدمی نہیں کوئی بزرگ فرشتہ ہے
قَالَتْ فَذَٰلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ ۖ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ ۖ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ ( 32 ) یوسف - Aya 32
تب زلیخا نے کہا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنے دیتی تھیں۔ اور بےشک میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا مگر یہ بچا رہا۔ اور اگر یہ وہ کام نہ کرے گا جو میں اسے کہتی ہوں تو قید کردیا جائے گا اور ذلیل ہوگا
قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ ( 33 ) یوسف - Aya 33
یوسف نے دعا کی کہ پروردگار جس کام کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اس کی نسبت مجھے قید پسند ہے۔ اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ ہٹائے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور نادانوں میں داخل ہوجاؤں گا
فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ( 34 ) یوسف - Aya 34
تو خدا نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان سے عورتوں کا مکر دفع کر دیا۔ بےشک وہ سننے (اور) جاننے والا ہے
ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّن بَعْدِ مَا رَأَوُا الْآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّىٰ حِينٍ ( 35 ) یوسف - Aya 35
پھر باوجود اس کے کہ وہ لوگ نشان دیکھ چکے تھے ان کی رائے یہی ٹھہری کہ کچھ عرصہ کے لیے ان کو قید ہی کردیں
وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ ( 36 ) یوسف - Aya 36
اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھی داخل زندان ہوئے۔ ایک نے ان میں سے کہا کہ (میں نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا (کیا) ہوں کہ شراب (کے لیے انگور) نچوڑ رہا ہوں۔ دوسرے نے کہا کہ (میں نے بھی خواب دیکھا ہے) میں یہ دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں اور جانور ان میں سے کھا رہے (ہیں تو) ہمیں ان کی تعبیر بتا دیجیئے کہ ہم تمہیں نیکوکار دیکھتے ہیں
قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ ( 37 ) یوسف - Aya 37
یوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو ملنے والا ہے وہ آنے نہیں پائے گا کہ میں اس سے پہلے تم کو اس کی تعبیر بتادوں گا۔ یہ ان (باتوں) میں سے ہے جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہیں جو لوگ خدا پر ایمان نہیں لاتے اور روز آخرت سے انکار کرتے ہیں میں ان کا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں
وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ مِن فَضْلِ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ( 38 ) یوسف - Aya 38
اور اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب پر چلتا ہوں۔ ہمیں شایاں نہیں ہے کہ کسی چیز کو خدا کے ساتھ شریک بنائیں۔ یہ خدا کا فضل ہے ہم پر بھی اور لوگوں پر بھی ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ( 39 ) یوسف - Aya 39
میرے جیل خانے کے رفیقو! بھلا کئی جدا جدا آقا اچھے یا (ایک) خدائے یکتا وغالب؟
مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ( 40 ) یوسف - Aya 40
جن چیزوں کی تم خدا کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں۔ خدا نے ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ (سن رکھو کہ) خدا کے سوا کسی کی حکومت نہیں ہے۔ اس نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ ( 41 ) یوسف - Aya 41
میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائیں گے۔ جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فیصلہ ہوچکا ہے
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ ( 42 ) یوسف - Aya 42
اور دونوں شخصوں میں سے جس کی نسبت (یوسف نے) خیال کیا کہ وہ رہائی پا جائے گا اس سے کہا کہ اپنے آقا سے میرا ذکر بھی کرنا لیکن شیطان نے ان کا اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا اور یوسف کئی برس جیل خانے میں رہے
وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ ( 43 ) یوسف - Aya 43
اور بادشاہ نے کہا کہ میں (نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا (کیا) ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز ہیں اور (سات) خشک۔ اے سردارو! اگر تم خوابوں کی تعبیر دے سکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ
قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ ۖ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِينَ ( 44 ) یوسف - Aya 44
انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں۔ اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں آتی
وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ ( 45 ) یوسف - Aya 45
اب وہ شخص جو دونوں قیدیوں میں سے رہائی پا گیا تھا اور جسے مدت کے بعد وہ بات یاد آگئی بول اٹھا کہ میں آپ کو اس کی تعبیر (لا) بتاتا ہوں مجھے (جیل خانے) جانے کی اجازت دے دیجیئے
يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ ( 46 ) یوسف - Aya 46
(غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف اے بڑے سچے (یوسف) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتایئے کہ سات موٹی گائیوں کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔ اور سات خوشے سبز ہیں اور سات سوکھے تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جا (کر تعبیر بتاؤں)۔ عجب نہیں کہ وہ (تمہاری قدر) جانیں
قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ ( 47 ) یوسف - Aya 47
انہوں نے کہا کہ تم لوگ سات سال متواتر کھیتی کرتے رہوگے تو جو (غلّہ) کاٹو تو تھوڑے سے غلّے کے سوا جو کھانے میں آئے اسے خوشوں میں ہی رہنے دینا
ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تُحْصِنُونَ ( 48 ) یوسف - Aya 48
پھر اس کے بعد (خشک سالی کے) سات سخت (سال) آئیں گے کہ جو (غلّہ) تم نے جمع کر رکھا ہوگا وہ اس سب کو کھا جائیں گے۔ صرف وہی تھوڑا سا رہ جائے گا جو تم احتیاط سے رکھ چھوڑو گے
ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ ( 49 ) یوسف - Aya 49
پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا کہ خوب مینہ برسے گا اور لوگ اس میں رس نچوڑیں گے
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ ( 50 ) یوسف - Aya 50
(یہ تعبیر سن کر) بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔ جب قاصد ان کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ بےشک میرا پروردگار ان کے مکروں سے خوب واقف ہے
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ ۚ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ ۚ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ( 51 ) یوسف - Aya 51
بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ بھلا اس وقت کیا ہوا تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا۔ سب بول اٹھیں کہ حاش َللهِ ہم نے اس میں کوئی برائی معلوم نہیں کی۔ عزیز کی عورت نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہو ہی گئی ہے۔ (اصل یہ ہے کہ) میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور بےشک وہ سچا ہے
ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ ( 52 ) یوسف - Aya 52
(یوسف نے کہا کہ میں نے) یہ بات اس لیے (پوچھی ہے) کہ عزیز کو یقین ہوجائے کہ میں نے اس کی پیٹھ پیچھے اس کی (امانت میں خیانت نہیں کی) اور خدا خیانت کرنے والوں کے مکروں کو روبراہ نہیں کرتا
وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي ۚ إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي ۚ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ ( 53 ) یوسف - Aya 53
اور میں اپنے تئیں پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس امارہ (انسان کو) برائی سکھاتا رہتا ہے۔ مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے گا۔ بےشک میرا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ ( 54 ) یوسف - Aya 54
بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے اپنا مصاحب خاص بناؤں گا۔ پھر جب ان سے گفتگو کی تو کہا کہ آج سے تم ہمارے ہاں صاحب منزلت اور صاحبِ اعتبار ہو
قَالَ اجْعَلْنِي عَلَىٰ خَزَائِنِ الْأَرْضِ ۖ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ ( 55 ) یوسف - Aya 55
(یوسف نے) کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجیئے کیونکہ میں حفاظت بھی کرسکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں
وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ ( 56 ) یوسف - Aya 56
اس طرح ہم نے یوسف کو ملک (مصر) میں جگہ دی اور وہ اس ملک میں جہاں چاہتے تھے رہتے تھے۔ ہم اپنی رحمت جس پر چاہتے ہیں کرتے ہیں اور نیکوکاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے
وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ( 57 ) یوسف - Aya 57
اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لیے آخرت کا اجر بہت بہتر ہے
وَجَاءَ إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ ( 58 ) یوسف - Aya 58
اور یوسف کے بھائی (کنعان سے مصر میں غلّہ خریدنے کے لیے) آئے تو یوسف کے پاس گئے تو یوسف نے ان کو پہچان لیا اور وہ ان کو نہ پہچان سکے
وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ ( 59 ) یوسف - Aya 59
جب یوسف نے ان کے لیے ان کا سامان تیار کر دیا تو کہا کہ (پھر آنا تو) جو باپ کی طرف سے تمہارا ایک اور بھائی ہے اسے بھی میرے پاس لیتے آنا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں اور مہمانداری بھی خوب کرتا ہوں
فَإِن لَّمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلَا كَيْلَ لَكُمْ عِندِي وَلَا تَقْرَبُونِ ( 60 ) یوسف - Aya 60
اور اگر تم اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے غلّہ ملے گا اور نہ تم میرے پاس ہی آسکو گے
قَالُوا سَنُرَاوِدُ عَنْهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَاعِلُونَ ( 61 ) یوسف - Aya 61
انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں اس کے والد سے تذکرہ کریں گے اور ہم (یہ کام) کرکے رہیں گے
وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( 62 ) یوسف - Aya 62
(اور یوسف نے) اپنے خدام سے کہا کہ ان کا سرمایہ (یعنی غلّے کی قیمت) ان کے شلیتوں میں رکھ دو عجب نہیں کہ جب یہ اپنے اہل وعیال میں جائیں تو اسے پہچان لیں (اور) عجب نہیں کہ پھر یہاں آئیں
فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَىٰ أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ( 63 ) یوسف - Aya 63
جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ ابّا (جب تک ہم بنیامین کو ساتھ نہ لے جائیں) ہمارے لیے غلّے کی بندش کر دی گئی ہے تو ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دے تاکہ ہم پھر غلّہ لائیں اور ہم اس کے نگہبان ہیں
قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ( 64 ) یوسف - Aya 64
(یعقوب نے) کہا کہ میں اس کے بارے میں تمہارا اعتبار نہیں کرتا مگر ویسا ہی جیسا اس کے بھائی کے بارے میں کیا تھا۔ سو خدا ہی بہتر نگہبان ہے۔ اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے
وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ ( 65 ) یوسف - Aya 65
اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو دیکھا کہ ان کا سرمایہ واپس کر دیا گیا ہے۔ کہنے لگے ابّا ہمیں (اور) کیا چاہیئے (دیکھیے) یہ ہماری پونجی بھی ہمیں واپس کر دی گئی ہے۔ اب ہم اپنے اہل وعیال کے لیے پھر غلّہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی نگہبانی کریں گے اور ایک بار شتر زیادہ لائیں گے (کہ) یہ غلّہ جو ہم لائے ہیں تھوڑا ہے
قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَن يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ ( 66 ) یوسف - Aya 66
(یعقوب نے) کہا جب تک تم خدا کا عہد نہ دو کہ اس کو میرے پاس (صحیح سالم) لے آؤ گے میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجنے کا۔ مگر یہ کہ تم گھیر لیے جاؤ (یعنی بےبس ہوجاؤ تو مجبوری ہے) جب انہوں نے ان سے عہد کرلیا تو (یعقوب نے) کہا کہ جو قول وقرار ہم کر رہے ہیں اس کا خدا ضامن ہے
وَقَالَ يَا بَنِيَّ لَا تَدْخُلُوا مِن بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ ۖ وَمَا أُغْنِي عَنكُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۖ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ ( 67 ) یوسف - Aya 67
اور ہدایت کی کہ بیٹا ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا دروازوں سے داخل ہونا۔ اور میں خدا کی تقدیر کو تم سے نہیں روک سکتا۔ بےشک حکم اسی کا ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اہلِ توکل کو اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے
وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ( 68 ) یوسف - Aya 68
اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کے لیے) باپ نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبیر خدا کے حکم کو ذرا بھی نہیں ٹال سکتی تھی ہاں وہ یعقوب کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی۔ اور بےشک وہ صاحبِ علم تھے کیونکہ ہم نے ان کو علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 69 ) یوسف - Aya 69
اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے حقیقی بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں تو جو سلوک یہ (ہمارے ساتھ) کرتے رہے ہیں اس پر افسوس نہ کرنا
فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ ( 70 ) یوسف - Aya 70
جب ان کا اسباب تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے شلیتے میں گلاس رکھ دیا اور پھر (جب وہ آبادی سے باہر نکل گئے تو) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ قافلے والو تم تو چور ہو
قَالُوا وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِم مَّاذَا تَفْقِدُونَ ( 71 ) یوسف - Aya 71
وہ ان کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے تمہاری کیا چیز کھوئی گئی ہے
قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ ( 72 ) یوسف - Aya 72
وہ بولے کہ بادشاہ (کے پانی پینے) کا گلاس کھویا گیا ہے اور جو شخص اس کو لے آئے اس کے لیے ایک بار شتر (انعام) اور میں اس کا ضامن ہوں
قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ ( 73 ) یوسف - Aya 73
وہ کہنے لگے کہ خدا کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم (اس) ملک میں اس لیے نہیں آئے کہ خرابی کریں اور نہ ہم چوری کیا کرتے ہیں
قَالُوا فَمَا جَزَاؤُهُ إِن كُنتُمْ كَاذِبِينَ ( 74 ) یوسف - Aya 74
بولے کہ اگر تم جھوٹے نکلے (یعنی چوری ثابت ہوئی) تو اس کی سزا کیا
قَالُوا جَزَاؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ ( 75 ) یوسف - Aya 75
انہوں نے کہا کہ اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے شلیتے میں وہ دستیاب ہو وہی اس کا بدل قرار دیا جائے ہم ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں
فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعَاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَهَا مِن وِعَاءِ أَخِيهِ ۚ كَذَٰلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ ۖ مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِكِ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ ( 76 ) یوسف - Aya 76
پھر یوسف نے اپنے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتوں کو دیکھنا شروع کیا پھر اپنے بھائی کے شلیتے میں سے اس کو نکال لیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی (ورنہ) بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ مشیتِ خدا کے سوا اپنے بھائی کو لے نہیں سکتے تھے۔ ہم جس کے لیے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں۔ اور ہر علم والے سے دوسرا علم والا بڑھ کر ہے
قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ ( 77 ) یوسف - Aya 77
(برادران یوسف نے) کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہو تو (کچھ عجب نہیں کہ) اس کے ایک بھائی نے بھی پہلے چوری کی تھی یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں مخفی رکھا اور ان پر ظاہر نہ ہونے دیا (اور) کہا کہ تم بڑے بدقماش ہو۔ اور جو تم بیان کرتے ہو خدا اسے خوب جانتا ہے
قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ ( 78 ) یوسف - Aya 78
وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں) تو (اس کو چھوڑ دیجیےاور) اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں
قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَن نَّأْخُذَ إِلَّا مَن وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِندَهُ إِنَّا إِذًا لَّظَالِمُونَ ( 79 ) یوسف - Aya 79
(یوسف نے) کہا کہ خدا پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا کسی اور کو پکڑ لیں ایسا کریں تو ہم (بڑے) بےانصاف ہیں
فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا ۖ قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِي يُوسُفَ ۖ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّىٰ يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ ( 80 ) یوسف - Aya 80
جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے خدا کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں قصور کر چکے ہو تو جب تک والد صاحب مجھے حکم نہ دیں میں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہیں یا خدا میرے لیے کوئی اور تدبیر کرے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ ( 81 ) یوسف - Aya 81
تم سب والد صاحب کے پاس واپس جاؤ اور کہو کہ ابا آپ کے صاحبزادے نے (وہاں جا کر) چوری کی۔ اور ہم نے اپنی دانست کے مطابق آپ سے (اس کے لے آنے کا) عہد کیا تھا مگر ہم غیب کی باتوں کو جاننے اور یاد رکھنے والے تو نہیں تھے
وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ ( 82 ) یوسف - Aya 82
اور جس بستی میں ہم (ٹھہرے) تھے وہاں سے (یعنی اہل مصر سے) اور جس قافلے میں آئے ہیں اس سے دریافت کر لیجیئے اور ہم اس بیان میں بالکل سچے ہیں
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( 83 ) یوسف - Aya 83
(جب انہوں نے یہ بات یعقوب سے آ کر کہی تو) انہوں نے کہا کہ (حقیقت یوں نہیں ہے) بلکہ یہ بات تم نے اپنے دل سے بنالی ہے تو صبر ہی بہتر ہے۔ عجب نہیں کہ خدا ان سب کو میرے پاس لے آئے۔ بےشک وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ ( 84 ) یوسف - Aya 84
پھر ان کے پاس سے چلے گئے اور کہنے لگے ہائے افسوس یوسف (ہائے افسوس) اور رنج والم میں (اس قدر روئے کہ) ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں اور ان کا دل غم سے بھر رہا تھا
قَالُوا تَاللَّهِ تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ ( 85 ) یوسف - Aya 85
بیٹے کہنے لگے کہ والله اگر آپ یوسف کو اسی طرح یاد ہی کرتے رہیں گے تو یا تو بیمار ہوجائیں گے یا جان ہی دے دیں گے
قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ( 86 ) یوسف - Aya 86
انہوں نے کہا کہ میں اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ ( 87 ) یوسف - Aya 87
بیٹا (یوں کرو کہ ایک دفعہ پھر) جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ کہ خدا کی رحمت سے بےایمان لوگ ناامید ہوا کرتے ہیں
فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ ( 88 ) یوسف - Aya 88
جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے اور ہم تھوڑا سا سرمایہ لائے ہیں آپ ہمیں (اس کے عوض) پورا غلّہ دے دیجیئے اور خیرات کیجیئے۔ کہ خدا خیرات کرنے والوں کو ثواب دیتا ہے
قَالَ هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ ( 89 ) یوسف - Aya 89
(یوسف نے) کہا تمہیں معلوم ہے جب تم نادانی میں پھنسے ہوئے تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا
قَالُوا أَإِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا ۖ إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ ( 90 ) یوسف - Aya 90
وہ بولے کیا تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے کہا ہاں میں ہی یوسف ہوں۔ اور (بنیامین کی طرف اشارہ کرکے کہنے لگے) یہ میرا بھائی ہے خدا نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے۔ جو شخص خدا سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو خدا نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا
قَالُوا تَاللَّهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللَّهُ عَلَيْنَا وَإِن كُنَّا لَخَاطِئِينَ ( 91 ) یوسف - Aya 91
وہ بولے خدا کی قسم خدا نے تم کو ہم پر فضیلت بخشی ہے اور بےشک ہم خطاکار تھے
قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ( 92 ) یوسف - Aya 92
(یوسف نے) کہا کہ آج کے دن سے تم پر کچھ عتاب (وملامت) نہیں ہے۔ خدا تم کو معاف کرے۔ اور وہ بہت رحم کرنے والا ہے
اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ ( 93 ) یوسف - Aya 93
یہ میرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو۔ وہ بینا ہو جائیں گے۔ اور اپنے تمام اہل وعیال کو میرے پاس لے آؤ
وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ ( 94 ) یوسف - Aya 94
اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر مجھ کو یہ نہ کہو کہ (بوڑھا) بہک گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی بو آ رہی ہے
قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ ( 95 ) یوسف - Aya 95
وہ بولے کہ والله آپ اسی قدیم غلطی میں (مبتلا) ہیں
فَلَمَّا أَن جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا ۖ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ( 96 ) یوسف - Aya 96
جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہو گئے (اور بیٹوں سے) کہنے لگے کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
قَالُوا يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ ( 97 ) یوسف - Aya 97
بیٹوں نے کہا کہ ابا ہمارے لیے ہمارے گناہ کی مغفرت مانگیئے۔ بےشک ہم خطاکار تھے
قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ( 98 ) یوسف - Aya 98
انہوں نے کہا کہ میں اپنے پروردگار سے تمہارے لیے بخشش مانگوں گا۔ بےشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ ( 99 ) یوسف - Aya 99
جب یہ (سب لوگ) یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے پاس بٹھایا اور کہا مصر میں داخل ہو جائیے خدا نے چاہا تو جمع خاطر سے رہیئے گا
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( 100 ) یوسف - Aya 100
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسفؑ کے آگے سجدہ میں گر پڑے اور (اس وقت) یوسف نے کہا ابا جان یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا۔ میرے پروردگار نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالا۔ اور اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ آپ کو گاؤں سے یہاں لایا۔ بےشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر سے کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے
رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ ( 101 ) یوسف - Aya 101
(جب یہ سب باتیں ہولیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے پروردگار تو نے مجھ کو حکومت سے بہرہ دیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے۔ تو مجھے (دنیا سے) اپنی اطاعت (کی حالت) میں اٹھائیو اور (آخرت میں) اپنے نیک بندوں میں داخل کیجیو
ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ ( 102 ) یوسف - Aya 102
(اے پیغمبر) یہ اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اور جب برادران یوسف نے اپنی بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ فریب کر رہے تھے تو تم ان کے پاس تو نہ تھے
وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ ( 103 ) یوسف - Aya 103
اور بہت سے آدمی گو تم (کتنی ہی) خواہش کرو ایمان لانے والے نہیں ہیں
وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ ( 104 ) یوسف - Aya 104
اور تم ان سے اس (خیر خواہی) کا کچھ صلا بھی تو نہیں مانگتے۔ یہ قرآن اور کچھ نہیں تمام عالم کے لیے نصیحت ہے
وَكَأَيِّن مِّنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ ( 105 ) یوسف - Aya 105
اور آسمان و زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں جن پر یہ گزرتے ہیں اور ان سے اعراض کرتے ہیں
وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ ( 106 ) یوسف - Aya 106
اور یہ اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ مگر (اس کے ساتھ) شرک کرتے ہیں
أَفَأَمِنُوا أَن تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ( 107 ) یوسف - Aya 107
کیا یہ اس (بات) سے بےخوف ہیں کہ ان پر خدا کا عذاب نازل ہو کر ان کو ڈھانپ لے یا ان پر ناگہاں قیامت آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو
قُلْ هَٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ( 108 ) یوسف - Aya 108
کہہ دو میرا رستہ تو یہ ہے میں خدا کی طرف بلاتا ہوں (از روئے یقین وبرہان) سمجھ بوجھ کر میں بھی (لوگوں کو خدا کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیرو بھی۔ اور خدا پاک ہے۔ اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ ۗ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۗ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ اتَّقَوْا ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ( 109 ) یوسف - Aya 109
اور ہم نے تم سے پہلے بستیوں کے رہنے والوں میں سے مرد ہی بھیجے تھے جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر (وسیاحت) نہیں کی کہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیا ہوا۔ اور متّقیوں کے لیے آخرت کا گھر بہت اچھا ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟
حَتَّىٰ إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا جَاءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ ( 110 ) یوسف - Aya 110
یہاں تک کہ جب پیغمبر ناامید ہوگئے اور انہوں نے خیال کیا کہ اپنی نصرت کے بارے میں جو بات انہوں نے کہی تھی (اس میں) وہ سچے نہ نکلے تو ان کے پاس ہماری مدد آ پہنچی۔ پھر جسے ہم نے چاہا بچا دیا۔ اور ہمارا عذاب (اتر کر) گنہگار لوگوں سے پھرا نہیں کرتا
لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ( 111 ) یوسف - Aya 111
ان کے قصے میں عقلمندوں کے لیے عبرت ہے۔ یہ (قرآن) ایسی بات نہیں ہے جو (اپنے دل سے) بنائی گئی ہو بلکہ جو (کتابیں) اس سے پہلے نازل ہوئی ہیں ان کی تصدیق (کرنے والا) ہے اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے
Facebook Twitter Google+ Pinterest Reddit StumbleUpon Linkedin Tumblr Google Bookmarks Email

Select language